قلم اور بندوق . دونوں سے محبت بھی اور نفرت بھی
تحریر: ثناء اللہ وزیر
یہ جملہ اکثر آپ کو سننے اور دیکھنے کو ملے گا کہ بندوق نہیں قلم چاہیے ، یاد رہے قلم اور بندوق دونوں کا الگ الگ مقام ہے ،نیز جس طرح ہر چیز کا ایک مثبت استعمال ہوتا ہے اور ایک منفی استعمال ہوتا ہے یہی اصول بندوق اور قلم پر بھی لاگو ہوگا کہ ان دونوں کا بھی مثبت اور منفی استعمال ہوتا ہے۔
مثبت استعمال۔مفید اور نفع بخش۔
منفی استعمال۔ غیر مفید اور نقصان دہ۔
قلم کو اگر صحیح طریقے سے استعمال ہو جائے اور حق، سچ کے لیے چلایا جائے وہی قلم افضل ہوتا ہے اور وہ اہل قلم افضل ترین لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے، اسی طرح اگر اس قلم کے ذریعے حقیقی ڈاکٹرز ،انجنیئرز ، علمائے کرام اور مفتیان کرام وغیرہ تیار کیا جائے ، تو معاشرے کے لیے مفید ثابت ہوگا اور اس قلم سے محبت کرتے ہیں، اور اگر قلم کو غلط طریقے سے چلایا جائے مثلاً اس سے رشوت خور عہدیدار تیار کیا جائے یا زرخرید مولوی اور مفتی تیار ہوجائے، اتو معاشرے میں فساد پھیلے گا اور اس قلم سے نفرت کرتے ہیں۔
چنانچہ شاعر کہتا ہے:
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
اسی طرح اگر بندوق کو بھی صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے مثلاً اس کو حقیقی اسلام کے محافظین اور مجاہدین کے ہاتھوں میں دیا جائے اور حق کے لیے اٹھے جس سے جہاد کی شکل میں اسلام کی حفاظت ہوجائے، تو یہ بندوق اور بندوق کا استعمال کرنے والا افضل ہے اور معاشرہ کے لیے مفید ہوگا اور اس بندوق سے محبت کرتے ہیں، اور اگر بندوق کو غلط طریقے سے استعمال کیا جائے مثلاً جعلی مجاہدین کے ہاتھوں میں دیا جائے جو صرف اسلام کا نام لیتا ہے اور اسلام کا رنگ ڈھنگ معلوم نہیں بلکہ الٹا اسلام کی بدنامی کا باعث بن جاتا ہے تو معاشرے کے نقصان دہ ثابت ہوگا اور اس بندوق سے نفرت کرتے ہیں۔
چنانچہ شاعر کہتا ہے:
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر فتنہ
العرض! قلم اور بندوق اگر صحیح طور طریقے سے استعمال ہو جائے تو معاشرے میں اسلامی رنگ کا حلول ہوگا اور معاشرے میں روشنی پھیلے گی ،شعور کی ہوا چلے گی ،امن ، خوشحالی اور باہمی اتفاق کا فضاء قائم ہوگا، دشمنیاں ختم ہو جائیں گی،یعنی ہر قسم کی برائیاں مٹ جائیں گی۔
اور اگر قلم اور بندوق کسی غلط منصوبے کے تحت اور اغیار کی خوشنودی کے لیے استعمال ہو جائے تو معاشرہ مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہوگا ، جس کی زندہ مثال نائن الیون کے بعد سے لیکر آج تک قبائل میں جو کچھ ہو رہا ہے، جہاں امن کا نام ونشان نہیں بلکہ ہر طرف بدامنی ہی بدامنی ہے، تعلیم گاہیں ملیامٹ ہوچکی ہے، کاروبار کوٹہس پہنچایا گیا ہے ،مغزز افراد ٹارگیٹ کلنگ وار میں لقمہ اجل بن گئے ، بہت سے افراد لاپتہ ہوگئے تاحال کوئی معلومات نہیں، باشندوں کو دربدر کر دیے گئے اور گھروں کو مسمار کر دیا گیا، یہ سب بندوق اور قلم کی غلط استعمال کی بدولت ہو چکا ہے۔
لہذا کلی طور پر بندوق کی مخالفت کرنا اور قلم کی حمایت کرنے سے اتفاق نہیں، بلکہ دونوں کا صحیح اور غلط استعمال ہو سکتاہے، چنانچہ صحیح استعمال معاشرے کے لیے مفید جبکہ غلط استعمال معاشرے کے لیے نقصان دہ ۔
جہاں بندوق اور قلم کی صحیح استعمال ہو وہاں دونوں سے محبت، جہاں قلم اور بندوق دونوں کا غلط استعمال ہو وہاں پر دونوں سے نفرت