بلوچستان کےعلاقےمچھ میں 11افرادکو اغواءکرنےکے بعد قتل کردیےگئے۔ورثاءکا احتجاج
ویب ڈیسک۔ بلوچستان کے علاقے مچھ گشتری کے مقام پر تخریب کاروں نے کوئلے کے کان میں مزدوری کرنے والے 11 کان کنوں کو اغواء کرنے کے بعد قتل کردیے۔
لیویز فورس میں شامل معزم علی جتوئی کے مطابق مزدور اپنی مزدوری کیلے جارہے تھے۔راستے میں تخریب کاروں نے پہلے ان میں سے شیعہ کمیونیٹی سے تعلق رکھنے والوں کی شناخت کی۔پھر ان کو اپنے پاس دور لے گئے۔جہاں پر ان کو قتل کردیے گئے۔جتوئی کے مطابق چھ مزدور موقع پر ہلاک ہوگئے۔باقی پانچ بندے ہسپتال پہنچانے سے پہلے راستے میں دم توڑگئے۔مرنے والے گیارہ افراد کے تمام کا تعلق شیعہ ہزارہ کمیونیٹی سے بتایا جارہاہے۔مرنے والوں کے لواحقین نے مین سڑک پر لاشوں کو رکھ کر احتجاج شروع کیا۔لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کیے جائے۔شیعہ برادری کی تحفظ کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ایف سی نے علاقے کو اپنے گیرے میں لے لیا ہے۔ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے حملے کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق ابھی تک کسی بھی شخص کے خلاف کیس دائر نہیں کیا گیاہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے واقعے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اسی طرح وحشیانہ عمل قابل مزمت ہے۔ایف سی بلوچستان کو بتایا گیا ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاکر ملزموں کو جلد سے جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔حکومت متاثرہ خاندانوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملوث عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہے۔دیشت گرد اپنے مظموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔وزیر داخلہ نے آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی۔
ازیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس واقعے کو بھارت کا دہشت گردانہ عمل قرار دیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے معصوم مزدوروں کے قتل کو بدترین دہشت گردی کا عمل قراردیا ہے۔