اسلام آباد پولیس کی فائرنگ سے یونیورسٹی کا طالب علم ہلاک
ویب ڈیسک ۔ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر کپیٹل پولیس نے 22 سالہ ندیم نامی طالبعلم کو گاڑی نہ روکنے پر گولیاں مار دی گئیں۔ نوجوان یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔پولیس کے مطابق نوجوان مشکوک تھا۔اس وجہ سے فائرنگ کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق نوجوان کی کار سے اسلحہ بھی نہیں ملا لیکن پولیس نے واقعہ کو جوابی فائرنگ کا نتیجہ قرار دیا۔ آئی جی اسلام آباد کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی اسلام آباد میں دہشت گردی اور قتل کے دفعات درج کر لی گئی ہے۔آئی جی اسلام آباد کے مطابق واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔قانون کو ہاتھ میں لینے والے پولیس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی ۔
پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ترجمان پمز ہسپتال وسیم خواجہ نے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ندیم کے جسم پر 6 گولیاں لگیں۔وسیم خواجہ کے مطابق اسامہ ندیم کے چھاتی،کمر اور سر میں گولیاں لگیں۔جس کی وجہ سے اسامہ ندیم کی موت واقع ہوگئی ہے۔ شہریوں نے نوجوان کے قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کی گئی تو گولیاں سامنے سے فرنٹ سکرین پر کیسے لگیں؟ نوجوان اسامہ کو سامنے سے گولیاں لگی ہیں، شہریوں کا کہنا ھے کہ ناکہ توڑنے والی گاڑی کا پیچھا بھی تو کیا جاسکتا ہے اس کے ٹائرز کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے لیکن ساری میگزین معصوم لوگوں کے سینوں میں اتار دینا کہاں کا انصاف ہے، ہوسکتا اگر کسی کی غلطی سے بریک بھی نہ لگے ۔شہریوں کا کہناھے کہ ملک میں آئے دن بے قصور عوام اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں اپنی ہی بندوق سے سڑکوں پر بےدردی کے ساتھ مارے جارہے ہیں۔شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔